سلما حسن ایک بہت ہی باصلاحیت فنکار ہیں۔ اس نے اپنے کیریئر کا آغاز بہت چھوٹی عمر میں ہی کیا تھا اور وہ کیمرے کے سامنے پختہ ہوگئی ہے۔ وہ بہت سے بڑے ڈراموں میں دکھائی دیتی ہے۔ اس کی شادی ڈائریکٹر ازفر رحمان سے ہوئی تھی اور وہ ایک بیٹی فاطمہ میں شریک تھیں۔ شادی طلاق کے وقت ختم ہوئی اور اس کے بعد سلما نے فاطمہ کو جنم دیا ہے۔ وہ والدین کے چیلنجوں کے بارے میں بہت کھلی ہوئی ہیں اور اس نے انہیں برسوں کے دوران کس طرح لیا ہے۔
نوزائیدہ بچوں میں غص .ہ کشمکش بہت عام ہے اور حال ہی میں ہم ایک ایسی نسل کو دیکھ رہے ہیں جس کا ان کے جذبات پر کم کنٹرول ہے۔ والدین کی بات یہ ہے کہ آخر کار ان بچوں کے لئے الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ مستحکم انداز میں برتاؤ کرنے کا طریقہ نہیں سمجھتے ہیں۔ سلما حسن نے اپنی ہی بیٹی کی ایک کہانی شیئر کی اور والدین کو مشورہ دیا کہ جب کوئی بچہ رنجش پھینک رہا ہے تو کیا کرنا ہے۔
سلما حسن نے بتایا کہ اس کا اکلوتا بچہ ، فاطمہ ایک بار اس کے ساتھ ایک مال میں گیا تھا اور وہ ایک بیگ خریدنا چاہتی تھی جبکہ وہ صرف 3 سال کی تھی۔ سلما اس بیگ کو نہیں خریدنا چاہتا تھا کیونکہ یہ مہنگا تھا اور اس کی بیٹی صرف 3 سال کی تھی۔ بچے کے پاس یہ نہیں تھا اور مال میں اس کا مکمل اڑا ہوا غصہ تھا۔ وہ فرش پر بیٹھ گئی اور اچھ 15 ے 15 منٹ تک رونے لگی۔ سلما نے پھر بھی اس سے دستبردار نہیں ہوا اور چلا گیا۔ اس کے بعد بچہ ہار مانتا ہے اور اپنی ماں کے ساتھ چلا گیا لیکن سلما نے رنجش سے دستبرداری نہیں کی۔
سلما حسن نے شیئر کیا کہ آپ کو والدین کی حیثیت سے اپنی لڑائیاں منتخب کرنا ہوں گی لیکن آپ ہر چیز کو ہاں میں نہیں کہہ سکتے ہیں: